میری ہتھیلی اسکی گود میں دھری تھی . اور مجھے بار بار اسکی مہنگی اور سلیقے سے استری شدہ پتلون کے گندے ہو جانے کا خیال آ رہا تھا . کیونکہ دستانے میں چھپے رہنے اور مرہم لگے رہنے سے اس میں عجیب سی گندگی خود بخود پیدا ہو جاتی تھی جو دستانہ اتارے جانے پر جلی ہوئی سوکھ چکی کھال کی مانند جھڑنے لگتی . یوں تو میں نے اسے ہاتھ پکڑا نے سے پہلے اسکی گود میں اپنا رومال بچھایا تھا ' مگر وہ ایک ہی ہوا کے جھونکے سے دور جا گرا تھا اور اب ...اب میں خود ہی اپنے آپ سے بیزار ہو کر ... منہ دوسری طرف کیے بیٹھی تھی ... بالکل اسی طرح جیسے ڈاکٹر کسی دوسرے مریض کا بھیانک سا زخم آپ کے سامنے کھول کر بیٹھ جاۓ . آپ نہ زخم کو دیکھ پائیں ' نہ ہی نظریں چرا سکیں . مگر یہ کسی اور کا نہیں ' یہ تو میرا اپنا زخم تھا . یہ میرا سیدھا ہاتھ بھی تو میرے جسم کا حصہ ھے . اور جب تک میرا جسم باقی ھے ' یہ ہاتھ بھی اس کے ساتھ ساتھ رہے گا . مگر میں اسے دیکھنے سے گھبراتی ہوں . دستانے میں چھپا کر رکھتی ہوں .کیونکہ اس کے وجود سے مجھے کراہیت آتی ھے .
اکثر رات سوتے ہوئے اگر نیند میں دستانہ اتار بیٹھوں اور پھر کسی پہر... آنکھ کھلتے ہی اس پر میری نظر پڑے تو میں خود ہی بہت زیادہ ڈر جاتی ہوں ... ایک سن کرتی ہوئی لہر میری گردن سے ہوتی ہوئی دونوں کندھوں تک کو سلا دیتی ہے ...ڈر کے بعد یاد رلاتی ھے . ہر اس بات ' اس واقعے کی یاد جو مجھ پر گزر گئی ' مگر اب لگتا ھے جیسے مجھے مجھ پر نہیں کسی اور پر گزر گئی ... وہ ایک بھاری رات ... وہ ایک قربانی جو میں نے دی ' جس نے مجھے کیا سے کیا بنا دیا .
خاموش ... کم گو اور آدم بیزار تو میں پہلے بھی تھی ' مگر اب تو بدتمیز ... بد لحاظ اور بد مزاج بھی ہو چکی ہوں ... میں یہ سب مانتی ہوں ' مگر اس طرح میں کم از کم لوگوں کے سامنے ہونے سے بچی رہتی ہوں . گھر والوں نے بھی تھوڑے عرصے کے بعد مجھے میرے حال پر چھوڑ دیا تھا اور مجھے اس طرح اپنی زندگی پسند آنے لگی . میں خود میں مگن چلی جا رہی تھی کے اس سلیقہ مند ... نفیس اور باوقار انسان سے ملاقات ہو گئی ... کیسا لگتا ھے جب آپ بہت ہی ادھورے ...نامکمل اور بے کار ہوں اور اچانک آپ کے مد مقابل آپ سے بالکل الٹ ... شخصیت آ جاۓ ... پھر آپ کہیں کے نہیں رہتے ... کیونکہ اس کے بعد آپ کو اپنی ناکامی ... نہ اہلی اور نالائقی کا احساس کچھ زیادہ ہی ہونے لگتا ھے . آپکو ایسی شخصیت ایک آنکھ نہیں بھاتی جو آپ کو آپ کے اندر کی بہت سی خامیو ں پر نذر ثانی کرنے پر مجبور کر دے . سو وہ بھی مجھے پہلی دوسری ملاقات میں یہی سب سمجھا گیا تھا اور میں نے اس کو اپنی بد مزاجی ... بد لحاظی اور بہت ہی زیادہ سرد مہری سے خود سے کافی متنفر کر دیا تھا ... مگر یہ میرا وہم تھا .