آہستگی 'احتیاط اور بڑی چھ سے وہ میری دائیں ہاتھ کی کہنی تک چڑھے ہاتھ کے بنے دستانے کو یوں اتار رہا تھا جیسے ... جیسے گھونگھٹ اٹھا رہا ہو ...کتنی خوش نصیب ہو گی وہ جس کا یہ گھونگھٹ اٹھاے گا . کس قدر نفیس ' سلیقہ مند ... کیسا بنا سنورا سا انسان ھے . نہ صرف ظاہر ' باطن بھی سجاۓ بناۓ رکھتا ھے . ایسے انسان خوش نصیبوں کی قسمت میں آتے ہیں . یہاں تک سوچتے میں زیر لب مسکرا گئی . اس نے شاید میری ہتھیلی کو مصافحہ کی صورت پکڑنے کی کوشش کی تھی . ٹیسوں کے باعث میرا پورا وجود لرز گیا تھا . میں نے گھبرا کر پلٹ کر اس کی طرف دیکھا جو میرے رد عمل پر اب انہماک سے میر ے چہرے پر نظریں جمائے بیٹھا تھا .ہم دونوں کی نظریں ملیں .
" کیا چھونے سے تکلیف ہوتی ھے ؟" اس نے ہمدردی سے پوچھا . میں نے مسکرا کر نفی میں سر ہلا دیا اور نہ چاہتے ہوئے بھی میری نظر جھک کر اسکی گرفت میں اپنے ہاتھ پر چلی گئی . انگلیوں کی پوروں سے کہنی تک ... کالا سیاہ ... کئی جگہ سے گوشت سے محروم جس کی وجہ سے ہڈی صاف نظر آتی ' مگر غور کرنے پر' کیونکہ ہڈی کا رنگ بھی سیاہ پر چکا تھا . ہتھیلی کی پشت پر سے گوشت مکمل طور پر جل چکا تھا جو کہ وقت کے ساتھ کسی بے جان کھال کی مانند جھڑ کر گر گیا تھا اور کچھ کالی ہو چکی شریانیں ہڈی سے چپکی ہوئی ' خون کی فراہمی کا کام چھوڑ کر بس سجاوٹ کے طور پر موجود تھیں . فقط انگلیوں سے لے کر کہنی تک کے اس ہاتھ پر کئی بد صورت ترین نشانیاں موجود تھیں . میں اب اس ہاتھ کو کسی بھاری کام میں استعمال کرنے سے قاصر تھی ' مگر ٹائپنگ ... کھانا کھانے ... یا پھر تھوڑا بہت ڈرائیونگ کے دوران استعمال میں لا سکتی تھی . اتنا تو تھا کہ میں ایک ہاتھ سے مکمل طور پر محروم ہونے سے بچ گئی تھی .
مگر مجھے اسکی بہت خدمات کرنا پڑتی تھی . دن میں دو سے تین بار اچھے طریقے سے پانی سے دھو کر خشک کر کے بچے کھچے گوشت کو سوکھنے سے بچانے والا مرہم لگانا پڑتا . مہینے میں ایک بار جا کر معائںہ کرواتی اور میری تمام تر احتیاط کے باوجود اگر کہیں کسی ہڈی کے جوڑ یا جلے ہوئے گوشت کے درمیان پانی رہ جانے کی وجہ سے پس پڑ جاتا تو اسے صاف کرواتی جو کہ ایک بہت تکلیف دہ اور مشکل مرحلہ ہوتا ... مگر اس ہاتھ کو اپنے جسم پر باقی رکھنے کے لئے اس سب مسکل سے گزرنا میری مجبوری تھی کیونکہ بہرحال دستانے میں چھپا یہ ہاتھ میرے جسم کو ادھورا ہونے سے بچانے کے لئے موجود تھا اور شاید یہ بھی غنیمت تھا . ڈاکٹروں کے مطابق یہ بھی ایک معجزہ ہی تھا کہ یہ ہاتھ ابھی تک میری کہنی سے نہ صرف جڑا ہوا تھا ' بلکہ میں اس میں پڑنے والی پس اور کبھی کبھی غلطی سے بھاری سامان اٹھا لینے پر تکلیف کو بھی محسوس کرتی تھی . جبکہ اپنی قوت ارادی کے بل پر اس ہاتھ سے محدود کام لینا بھی ڈاکٹروں کو کافی حیران کر چکا تھا .