" تو آپا یہاں آ جائیں ." یہ کہتے ہوئے کچھ بھول گئی تھی وہ جو فریدہ بیگم کا چہرہ دیکھتے ہی اسے یاد آ گیا تھا .
زریں نواز ' فریدہ بیگم اور نواز علی کی سب سے بڑی اولاد تھی . دو بھائی اور تین بہنیں اس سے چھوٹے تھے . سلیقہ اور اخلاق تو زریں پر ختم تھا . ان خصوصیات کی وجہ سے وہ ہمیشہ ہی اپنے پورے خاندان کا مرکز بنی رہی تھی . مگر کبھی کبھی زندگی ' ہمیں ایسے موڑ پر لے آتی ہے کہ ہمارے " پلس پوا ئںٹ " بھی مار کھا جاتے ہیں . اور یہی زریں نواز کے ساتھ ہوا تھا . پورا خاندان جو اس کے کھانا پکانے اور سلیقے کی تعریفوں میں زمین آسمان کے قلابے ملتا رہتا تھا . جب زریں کو بیاہنے کا وقت آیا تو خاندان کا ہر بندہ منہ چھپانے لگا . خاندان کی جو عورتیں تقریبات میں اسے دیکھ کر صدقے واری جاتی تھیں وہ زریں کو دیکھ کر ایسے بھاگنے لگیں جیسے وہ زریں نہ ہو چھوت کی بیماری ہو . زریں کے سلیقے سے تو سب کو محبت تھی لیکن زریں سے کسی کو نہ تھی .سلیقے طریقے والی زریں کا بس ایک ہی مسلہ تھا . صرف ایک چھوٹا سا .
زریں نواز دو سال پہلے ایک ایکسیڈنٹ میں اپنا ایک پاؤں گنوا بیٹھی تھی . اور اس کی یہی ایک کمی اس کی ساری خوبیوں کو کھا گئی تھی . خوش شکل ' خوش اخلاق زریں کو خاندان میں لنگڑی کا خطاب دے دیا گیا تھا . اب اگر کوئی رشتہ آ بھی جاتا تو خاندان والوں کی پیش گوئیوں سے ' ڈر کر بھاگ جاتا زریں کو غیروں سے زیادہ اپنوں نے روندا تھا . فریدہ بیگم بہت پریشان تھیں کہ زریں انیس سال کی ہو چکی تھی . فریدہ بیگم نے اب کے خاندان والوں کو بتاۓ بغیر رشتہ کی ایک خالہ کو ڈھونڈا اور اپنا مسلہ اس کے سامنے رکھا . بوا نے تسلی دی اور چند دن کے انتظار کا کہ کر چلی گئی . فریدہ بیگم کی نمازیں اور وظیفے لمبے ہوتے چلے گئے تھے .اس سے چھوٹی بہنیں جو خاندان میں ہی بیاہی گئی تھیں روز آتیں . تسلی دیتیں اور چلی جاتیں . یہ بھی زریں کی کوشش تھی کہ اس نے اپنی چھوٹی بہنوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیا کیونکہ کہ فریدہ بیگم اب مر کر بھی اب اپنے خاندان میں رشتہ جوڑنے کی روادار نہ تھیں .