" ارے ابھی تو ڈھکا چھپا معاملہ ہے ' شرم لحاظ ہے درمیان میں ' بات کھل گئی تو پردہ ہٹ جائے گا اور پھر تو کھلم کھلا کرے گا ." دادی نے پتے کی بات کی تھی ' فیض احمد فورا متفق ہو گئے .
" میں آرام آرام سے پتا لگانے کی کوشش کرتی ہوں کیا پتا ماں کو رازدار بنایا ہو اس نے ." دادی نے تجویز پیش کی .
" ماں کو بتایا ہوتا تو مجھے ضرور پتا ہوتا ' مجھ سے کچھ نہیں چھپاتی وہ . فیض احمد نے بڑ ے یقین سے گردن نفی میں ہلائی.
" بیٹے ' ہم نے تیری کی باتیں ' تیرے باپ سے چھپائی تھیں . ویسے ہم ہر بات انھیں بتاتے تھے . ماں ماں ہوتی ہے ." دادی نے جتایا .
" اچھا اماں جی . " فیض احمد کو جانے کیا کچھ یاد آیا وہ فورا سٹک لئے .
دادی نے تفتیش کا آغاز کر دیا . ماں بیچاری بد حواس' بے خبروہ بھی تفتیش میں پر گئیں پھر تفتیشی ارکان میں ایک اور رکن کا اضافہ کیا گیا . بوبی سے چھوٹی لائبہ کا کہ اس کی مدد کے بغیر تفتیش آگے بڑھ ہی نہیں ری تھی .
وہ ساری بات سن کر سوچ میں پڑ گئی . پھر دادی کا سوال .
کون لڑکی ہو سکتی ہے وہ ؟ خاندان کی ؟ کزنز ایک ایک کر کے گنوائیں . ہر نام پر لائبہ نفی میں سر ہلا دیتی . سب اسکی پکی پکی سہلیاں تھیں . سب کا معلوم تھا . کس کا معاملہ کس کے ساتھ سیٹ تھا . بوبی کو گھاس ڈالنے والی ان میں سے کوئی بھی نہ تھی .
" ٹھیک ہے معلوم ہے نہ تجھے . الل ٹپ اندازے تو نہیں لگا رہی نا." دادی نے اسے گھورا .
" جی دادی ! ٹھیک ٹھیک معلوم ہے مجھے اس سب کا ."
اب محلے کی لڑکیوں کی باری آئی. دو چار خوبصورت لڑکیاں تھیں ، دو منگنی شدہ تھیں . ایک دو اتنی شریف تھیں کہ دادی کو انکا نام لینا بھی گناہ لگا .
کون ہو سکتا ہے ؟سوچ سوچ کر انکا دماغ پلپلا ہو گیا
" دادی ! ایک لڑکی کا نام تو ہم بھول ہی گئے ." لائبہ ایک دم اچھل پڑی.