SIZE
1 / 9

" چلو زرین بی بی ۔۔۔ ہو گیا ایک اور برے دن کا آغاز جس کے دامن میں آج بھی سوائے مایوسی اور نا امیدی کے کچھ نہیں۔۔۔ بچوں کو اسکول' کالج روانہ کرنے کے بعد زرین نے بڑبڑا کر خود کلامی کی اور کچن کی راہ لی۔

" پتا نہیں ، لوگ اتنے ڈھیٹ کیوں ہوتے ہیں۔ میں تو ذرا سی پریشانی لاحق ہو تو ہونٹ مسکرانے کو تیار نہیں ہوتے اور انہیں دیکھو۔۔۔۔" زرین نے کچن کی کھڑکی کے پارلاؤنج میں صوفے پر پھیل کر بیٹھی ندرت بھابھی کی طرف دیکھا۔ ناشتے کے بعد فون پر بے ہنگم قہقے لگانے کی ورزش جن کا روز کا معمول تھا۔ زرین آٹے پر مکے برسا برسا کر اپنا غصہ نکالنے کی کوشش کی ۔۔۔ تقریبا ہر شادی شدہ عورت کی زندگی میں ولن نما ساس' سسر' نندیں' دیور'دیورانیاں موجود ہوتے ہیں۔ زرین کی زندگی میں اس کمی کو اس کی اکلوتی جیٹھانی ندرت نے پورا کیا تھا۔ جن کے بعد مزید کسی پریشانی کو سہنے کا نہ اس کا جگرا تھا نا ہمت۔۔۔ پتا نہیں کہاں سے لاتی تھیں۔ وہ روزانہ اتنی ڈھیر ساری باتیں۔۔۔ ان کی طرح ان کی درجن بھر سہیلیاں اور بڑی بہن آپا عظمت بھی کام دھندوں سے فارغ لگتی تھیں۔ اس مارکیٹ کا کپڑا اچھا ہے۔ اس مارکیٹ کے جوتے' فلاں برانڈ کی لان زبردست ہے۔ فلاں کی کاسمیٹکس' یہی نہیں گھر بیٹھے کی شاپنگ سے جی بھر جاتا تو شامت آ جاتی' خاندان' برادری' آس پڑوس کے ان لڑکے' لڑکیوں کی جن کے رشتے ممکنہ طور پر ایک دوسرے سے کروائے جا سکتے تھے۔

کچن کے ضروری کاموں سے فراغت پا کر وه زرا دیر سکون کی خاطر اپنے