" تم ارسلان کے پاس کیوں کھڑی تھیں۔" وہ کڑے تیوروں سے آنکھیں سکوڑ کر پوچھ رہا تھا۔
" کب؟" مائرہ نے الٹا اسی سے پوچھ ڈالا۔
" کیمسٹری کے پیریڈ کے بعد " وہ ہنوز برہم تھا اس کے انداز میں ہی سختی نہیں تھی بلکہ اس کا چہرا بھی غصے سے دہک رہا تھا مائرہ پُر سوچ انداز میں پیشانی پر اپنی انگلی رکھ کر سوچ میں گُم ہو گئی۔
" اوہ ہاں یاد آیا' بس حال احوال پوچھ رہا تھا اور اسٹڈی کیسی جارہی ہے یہ بس۔“
" وہ کون ہوتا ہے تمہاری خیر خبر پوچھنے والا؟" وہ پوری طاقت سے دھاڑا' اشتعال سے اس کی مٹھیاں بھینچ گئیں ، اضطرابی کیفیت میں وہ سانس اندر باہر
کرنے لگا۔
" اذلان کیا ہو جاتا ہے تمہیں' کلاس فیلو ہے ہمارا ارسلان اور حال احوال پوچھ لینے سے کیا ہو جاتا ہے اتنا غصہ کیوں کرتے ہو۔"
مایا نے سہم کر اپنے اطراف میں دیکھا گو کہ سب اسٹوڈنٹس جا رہے تھے ، چھٹی کا وقت تھا سب خوش گپیوں میں مگن گیٹ کی طرف جا رہے تھے' کوئی بھی ان کی طرف متوجہ نہیں تھا مگر مائرہ ڈر رہی تھی اگر کوئی بھی اذلان کی کرختگی بھری دھاڑ سن لیتا تو خوامخواہ تماشا بن جاتا۔ بیسیوں سوال اٹھ کھڑے ہوتے اور مائرہ ایسا نہیں چاہتی تھی جبکہ اذلان ؟
” ٹھیک ہے آج کے بعد تم مجھ سے بات نہیں کرنا صرف ارسلان سے بات