Pages 5
Views1131
SIZE
2 / 5

" یہی تو میں کہہ رہا ہوں ہو آپ سے آنٹی! کے ذرا ہمیں بھی تو پتہ چلے کے کیا کیا سہہ لیا آپ کی لاڈلی نے اس ایک ماہ میں ہمارے گھر میں۔" داور نے حتی الامکاں اپنے لہجے کو مہذب رکھنے کی کوشش کی۔ورنہ وہ کس قدر غصے میں تھا اس کی آنکھوں اور لال چہرے سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا تھا۔

" جب کھڑے کھڑے تم میری اتنی بے عزتی کر سکتے ہو تو میری بیٹی کے ساتھ تم کیسا سلوک رکھتے ہو گے۔ بچی ہوں جو نہ سمجھ سکوں۔'' گلزار بیگم ہاتھ نچاتے ہوئے بولیں۔ ردا ان کے ساتھ لگ گئی۔ رونے میں مزید تیزی آ گئی۔

"داور تم باہر چلو!" جہاں آرا نے اسی میں عافیت سمجھی کے ان سب کو الگ کر کے سمجھایا جائے۔

"ہاں ہاں۔ لے جاؤ۔ تمہارا ہی تو سبق ہے۔ بہو بیٹے کی خوشی تم سے دیکھی نہیں جاتی۔ ارے تم جیسی مائیں بیٹوں کو سہرا باندھتی ہی کیوں ہیں اگر اس کی خوشی برداشت نہیں کر سکتیں تو۔" گلزار کی بات پر جہاں آرا منہ کھولے رہ گئیں۔ وہیں داور ضبط سے ہونٹ کاٹنے لگا۔

"یہ آپ کیا کہہ رہی ہیں گلزار بیگم ! میں تو۔" انہوں نے صفائی دینی چاہی کہ انہوں نے ہاتھ اٹھا کر ٹوک دیا۔

" بس بس۔ یہ ڈرامے صرف بیٹے کے سامنے ہی کرو تم۔ میں ان اداکاریوں میں آنے والی نہیں۔"

" آنٹی پلیز!" داور کی برداشت جواب دے گئی۔

جہاں آرا نے فورا اس کا بازو پکڑ کے اسے قابو میں کیا تھا۔