SIZE
1 / 4

جس طرح ڈگری' ڈگری ہوتی ہے چاہے اصلی ہو یا نقلی اسی طرح گھر تو گھر ہوتا ہے چاہے جس کا بھی ہو۔ دین محمد دودھی کا گھر تو گھر تھا' مگر بقول اماں جی اولاد نے اسے ہنگامہ خانہ بنا دیا تھا۔ تو حضرات آپ یہ سوچ رہے ہوں گے کہ آخر یہ پٹر پٹر بولتی زبان کس کی ہے' کہیں ناشتے میں کوا تو نہیں کھا لیا اس لڑکی نے۔ جی نہیں بالکل بھی ایسی بات نہیں' بولتے رہنا ہماری بچپن کی عادت ہے اور عادت کب بدلتی ہے۔ جس طرح عوام کو سیاست دانوں کا ہر سچا جھوٹا بیان سیاسی بیان لگتا ہے اسی طرح میرے بولتے رہنے کو اماں جی بکواس ہی کہتی ہیں۔ ارے یار میں بھی کن باتوں میں لگ گئی۔ میں زرا اپنا تعارف کروا لوں۔ میرا نام فریدہ ہے اور میں لاہور کے ایک خوبصورت محلے کی رہائشی ہوں۔ ہمارا گھر چھوٹا سا مگر خوب صورت ہے۔ والد محترم کا نام دین محمد ہے اور اپنے دودھ کے کاروبار کی وجہ سے دودھی کہلاتے جاتے ہیں۔ ابا جی کے ابا جی یعنی میرے دادا کے زمانے سے یہ ہمارا خاندانی کاروبار ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ابا جی اس کاروبار میں ایڈجسٹمنٹ کے قابل ہیں۔ ایڈجسٹمنٹ یعنی چار کلو دودھ میں سے دو کلو نکال کر اسے دوبارہ چار کلو بنا دینا۔ باقی تسی خود سیانے ہو۔ میرے علاوہ میرے خاندان میں میری چھوٹی بہن ہنیہ ہے جو اٹھارہ سال کی ہے اور مجھ سے چار سال چھوٹی ہے۔ اس حساب سے میری عمر ہوگئی ایڈجسمنٹ کرکے صرف بیس سال ہے نا؟ تیسرے نمبر پر میرا لاڈلا بھائی احتشام ہے جس کو بھی غصہ آئے نکلتا اسی پہ ہے۔

اس کے علاوہ خاندان میں اماں جی ہیں جن کو ہر ماں کی طرح اپنی اولاد نکمی لگتی ہے۔ یہ تھا ہمارے خاندان کا مختصر سا تعارف اب میں سونے لگی ہوں باۓ باۓ۔

صبح کا آغاز ہمیشہ کی طرح پانی سے ہوا۔ پینے والے پانی سے نہیں بلکہ اس فریج کے اس ٹھنڈے پانی سے جو اماں نے ہمیں غفلت کی نیند سے جگانے کی غرض سے میرے منہ پر پھینکا تھا اور اس کے کچھ چھینٹے ہنیہ کے چہرے پر پڑے تھے جو خواب میں عمر اکمل کے ساتھ شاید ساؤتھ افریقہ کے ٹور پر نکلی تھی۔ ہنیہ کے بارے میں دو باتیں ذہن نشین کرلیں نمبر ایک ہنیہ کو کرکٹ کا جنون ہے نمبر دو ہنیہ ہر بات میں کسی نہ کسی شعر کا غلط حوالہ ضرور دیتی ہے۔

" اٹھ جاؤ نکمیوں نماز کا ٹائم جا رہا ہے۔" اماں کی آواز ساتھ والا محلہ بھی سُن سکتا تھا۔ مجھے اماں کی اگلی کارروائی کا پتا تھا اس لیے میں نے جلدی سے بسترچھوڑ دیا۔ ہنیہ ابھی تک آدھی نیند میں تھی۔

" کیا ہے میں اماں سونے دیں پورا دن تو آپ کام کرواتی ہیں کبھی تو یہ بھی کہہ دیا کریں سوجاؤ میری لاڈلیو۔ بقول شاعر "ایک بار میں کہو میں تیری ہوں۔"

ہنیہ کو شاید یاد نہیں تھا کہ اماں نے کل ہی ایک نئی چپل خریدی جو پولیس والوں کے چھتر جیسی ہے اس لیے اگلے لمحے میں اس کی چیخ مجھے وضو کرتے ہوۓ سنائی دی اور میری روح تک سیراب ہو گئی۔ نماز پڑھنے کے بعد کچھ دیر آرام کیا پھر ناشتا کر کے کالج آ گئی. آج کل ایگزامز کی تیاری عروج پر تھی اور تو اور ثمرین عرف مس نک چڑھی بھی فیشن چھوڑ کر نوٹس ڈسکس کر رہی تھی۔