" اماں زوبیہ فیل ہو گئی۔۔۔۔" چھوٹی بہو نے پر جوش ہو کر ساس کے کمرے میں صور اسرافیل پھونک دیا۔ اماں بی چت لیٹی تھیں۔۔۔۔۔!
" ہائیں میں مر گئی۔۔۔۔" اماں بی یوں اچھلیں گویا فیل نواسی نہیں وہ خود ہوئی ہوں۔ تیزی سے اٹھنے پر گرتے گرتے بچیں۔۔۔۔!
" آپ زندہ ہیں جی۔۔۔۔۔ مریں آپ کے دشمن۔" بہو نے نا گواری دکھائی۔۔۔۔ اماں کا ہاتھ سینے پر تھا۔
" زوبی فیل ہو گئی۔۔۔۔۔ دوبارہ ہو گئی۔" کانپتا لرزتا پانی آنکھوں میں دکھائی دینے لگا۔ بہو نے سنا تو جھٹ صاف گوئی دکھائی۔
" دوبارہ نہیں۔۔۔۔ یہ تیسری بار ہے۔" اور بس دیکھتے ہی دیکھتے آنکھوں میں جھڑی لگ گئی!
" میری قسمت ہی پھوٹی ہے بہو۔۔۔۔ جب سے آخری پرچہ دے کر آئی تب سے میں نے دعائیں مانگنی شروع کر دیں۔۔۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ کچھ بھی ہو جاۓ ' زوبی فیل نہ ہو۔۔۔۔۔۔ مگر ہاۓ ری میری قسمت ' ڈوبی کی ڈوبی ہی رہی۔" ان کے اونچے بین پر گھر کے باقی افراد جمع ہونا شروع ہوۓ۔ بڑی بہو' بڑا بیٹا ' بیٹے کا بیٹا یعنی پوتا۔۔۔۔ شوہر اور چھوٹی بہو تھی ہی یہیں۔۔۔۔ ایک وہ ہی نہ آئی۔
" یہ حادثہ کیسے ہوا۔۔۔۔؟" بڑی بہو نے ہمدردی جتانی چاہی۔۔۔۔ وہ پڑھی لکھی نہیں تھیں۔ اپنی سوچ کے مطابق پوچھ پائیں۔
" جیسے تیسے ہو گیا۔ مگر اے بہو میں پوچھتی ہوں' نتیجہ اپنی زوبیہ کا ہی دیکھا ناں کہیں کوئی دوسری زوبیہ نصیبوں کی ماری کا نہ دیکھ لیا ہو۔" امید بھری نگاہیں چھوٹی بہو پر گئیں۔۔۔۔ ہاتھ ہنوز سینے پر' چھوٹی بہو نے غور کیا تو شکر کیا۔۔۔۔۔ ہاتھ سینے پر ضرور تھا مگر سینہ مسل نہیں رہا تھا!"
" ایسا نہیں ہو سکتا اماں۔۔۔۔ اطمینان رکھیں۔" چھوٹی بہو ایم اے پاس تھیں۔۔۔۔ ساس کا ٹوکنا برداشت نہ کر پائیں۔
" اب کیسا اطمینان۔"رونا پھر شروع ہوا۔ " سال کی محنت گئی' خرچا گیا اور اب شرمندگی الگ میرا دل پھٹ رہا ہے۔"
" بس کرجنت۔۔۔۔ میں نے کہا تھا نا کہ پڑھنا اس کے بس میں نہیں۔۔۔۔ میں آج ہی اسے مشین پر بٹھا آتا ہوں' سلائی کڑھائی تو سیکھ لے گی۔" شوہر کا اردہ۔۔۔۔۔۔
" میں نے تو کہا تھا کہ آٹھ جماعتیں کافی ہیں۔ ورنہ سائنس کی جگی آرٹس پڑھ لے مگر نہیں صاحب! سائنس دانی جو بننا ہے۔۔۔۔" بڑے بیٹے کا غم سے کیا طنز۔
" مجھے تو کبھی ڈانٹنے نہیں دیا اپ نے اماں بی۔۔۔۔۔ دیکھ لیجیے آپ ہی کی شہہ کا نتیجہ ہے۔" چھوٹی بہو کا جتلانا۔۔۔۔ ٹیوشن وہ خود ہی دیتی تھیں اسی لیے زوبیہ کی غیر ذمہ دارانہ ناکامی پر بری الذمہ ہوئیں۔
اماں بی کسی کی بات خاطر میں نہ لاتے ہوئے بولیں۔
" زوبیہ کدھر ہے۔۔۔۔۔ رو رہی ہوگی بے چاری۔۔۔؟"
" ٹی وی دیکھ رہی ہے۔" چھوٹی بہو تاؤ کھا کر بولیں۔ اسی وقت دروازے میں سایہ ہوا زوبیہ تشریف لائی ہیں۔۔۔۔ گم صم سپاٹ پھیکی پھیکی سی۔۔۔۔ بے رنگ چہرے کے ساتھ۔۔۔۔۔ خالی خالی سی سب کو سانپ سونگھ گیا۔۔۔۔۔ اماں بی نے زوبیہ کو دیکھا۔۔۔۔ زوبیہ نے اماں بی کو۔۔۔۔۔ نگاہیں ملیں۔۔۔ اور' اور وہ دونوں اپنی جگہ دھاڑیں مار کر جو رونا شروع ہوئیں۔۔۔۔ تو حاضرین بوکھلا گئے!
" زوبی تو فیل ہو گئی۔۔۔۔؟" اماں بی کراہیں۔
" اماں بے ایمانی ہو گئی۔" زوبیہ کی دہائی۔
" یہ کیا کر دیا مرجانیے تجھے میرا منہ بھی نظر نہ آیا۔"