SIZE
1 / 8

"براؤن بریڈ ۔۔۔۔۔۔ ایک انڈا ابلا ہوا' آدھا گریپ فروٹ اور کیا بولا تھا' آگے یاد نہیں آ رہا۔ پین سر پرتقریبا مارتے ہوئے اپنی حسین یادداشت کو خراج تحسین پیش کیا۔ وہ تقریبا ایک گھنٹے سے معروف ومشہور چینل سے آتے مارننگ شو کے آگے اپنا سر کھپا رہی گئی۔ ایک نسخہ جلدی کاپی کرتی تو دوسرا رہ جاتا' دس بجنے والے تھے اور وہ نوبجے سے لیٹر پیڈ اور پین پکڑے نہایت انہماک سے ٹی وی دیکھنے میں مگن تھی۔

وقفہ ختم ہونے والا تھا ایک بار پھر وہ لکھنے کے لیے الرٹ ہوئی۔ آج کل اس پر ڈائٹنگ کا بھوت سوار تھا کیوں سوار تھا ہی ایک لمبی کہانی تھی۔

"گرین ٹی اخ۔۔۔۔۔۔ یہ نہیں پی جائے گی مجھ سے' ایسا کرتی ہوں بغیر چینی کیے چائے پی لوں گی۔ میزبان نے دودھ شکر والی چائے کے بجائے گرین ٹی کے استعال بڑھانے کا مشورہ دیا تو اسے سخت کوفت ہوئی۔

" افوہ یار! کہاں پھنس گئی میں یہ ڈائٹنگ وائٹنگ میرے بس کی نہیں۔ اب وہ چڑی۔ نسخے نوٹ کرتے

کرتے آج کل ویسے بھی ہرچینل پر ہی روز صبح صبح ٹوٹکے اور ویٹ لوز کے طریقے بتائے جاتے تھے اور گھر بھر کی فارغ خواتین خود پر وہ ٹو ٹکے آزمانے کے کاموں میں جت جاتی تھیں۔

" یہ اچھا شغل لگایا ہے تم نے' گھر کی صفائی ستھرائی برتن سب کام ایسے ہی پڑے ہیں اور محترمہ یہاں ٹی وی دیکھ رہی ہیں۔ اماں نے اچانک کسی سیاستدان کی طرح انٹری دیتے ہوئے ٹی وی بند کیا۔

"افوه اماں! آپ بھی نہ' آج لائٹ نہیں گئی تو آپ نے بند کر دیا۔ میری پیاری اماں کام کرلوں گی نہ سارا' دیکھنے تو دو۔“ وہ اماں کو مکھن لگانے کی کوشش کر رہی تھی۔

" نه پریزے نہ' یہ تو گیارہ بجے تک آتا رہے گا گھر گندا پڑارہے گا' تیرے ابا نو بجے جاتے ہیں' تو تو یہ لگائے بیٹھ جاتی ہے نجانے کیا دبلا ہونے کی دھن سوار کرلی ہے تو نے۔ ارے ایک زمانہ تھا سب کھاتے تھے اور فٹ رہتے تھے اور ایک آج کل کا زمانہ ہے یہ مت کھاؤ وہ مت کھاؤ پھر بھی کمزوری۔“ اماں ذرا پرانے زمانے کی تھیں ان کو آج کل کے زمانے سے خدا واسطے کا بیرتھا۔

" اماں پلیز بس آج دیکھنے دیں۔ وہ اب رو دینے کوتھی۔

"پہلے کام کرو پھر یہ فالتو کام کرتی رہنا۔“ اماں اب باقاعدہ ٹی وی کا پلگ نکال کر ریمورٹ بھی اٹھا کے لے گئی تھیں مبادا کہیں وہ ان کے جاتے ہی پھر ٹی وی آن نہ کرلے۔ اماں بھی بڑی ہی موڈی تھیں موڈ ہوتا تو خوب لاڈ کرتیں جو موڈ نہ ہوتا تو کسی شیر سے کم نہ تھیں۔ اب وہ بے چاری شمیم آرا کی طرح اپنی بے بسی پر آنسو بہاتی بڑی ہی بے دلی سے جھاڑو لگا رہی تھی اور اماں مزے سے کمرے میں بیٹی آرام فرما رہی تھیں۔