SIZE
1 / 6

" جو کام آپ نے زندگی میں کبھی بھی نہ کرنے کا سوچا ہو' وہی کام یہ محبت نامی بلا بڑے دھڑلے سے کروا ڈالتی ہے اور پھر آپ کے پیٹھ پیچھے یقینا بلند و بانگ قہقہوں کی گونج کے ساتھ تالیاں پیٹتی ہو گی۔ ایک بار یہ محبت میرے ہاتھ آ جاۓ اسے چھوڑوں گا نہیں ۔"

محبت کو دی جانے والی میری ننھی منی سی دھمکی بڑی شان سے میری طرف پلٹ آئی تھی۔ آفس روم کے درودیوارپر سجی آئل پینٹنگز ' شیشے کی میز پر رکھا ملٹی شیڈڈ پیپر ویٹ ' ان ڈور سدا بہار پلانٹ۔۔۔۔۔ سب نے میری بے بسی پر جیسے قہقہ بلند کیا اور پھر سے اپنی جگہ ساکت ہو گئے۔ جم گئے۔

میں صدام حسین ہوں' ایک بزنس ٹائیکون جس کے نزدیک محبت کسی بیکار مشغلے کے علاوہ کچھ نہیں ۔ میں محبت کے " منکرین" میں سے ہوں۔ اور میری اسی بات نے محبت کو طیش دلایا۔ وہ آئی' وارد ہوئی' میں پہلے حیران ہوا ' پھر چونکا ' اور آ خر میں بال نوچ ڈالے۔

" صدام حسین ! تمہیں کسی افریقن سے محبت ہو جاتی۔ انگریزن سے بھی ہو جاۓ تو مضائقہ نہیں ۔ مگر کم از کم اس مینا حفیظ سے نہ ہوتی۔ دل چاہ رہا ہے اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا' گنگناتا ہوا' جینز میں ہاتھ ڈالے مال روڈ کی سیر کو نکل جاؤں۔۔۔۔ اور پھر واپسی کا رستہ بھول جاؤں۔"

مینا حفیظ تو اگلے کو آنکھوں سے چٹ کر جانے کا فن جانتی ہے۔ صاحبو۔۔۔۔ جان رکھو یہ بھی بڑا فن ہے۔ ہماری دوسری مشرقی دوشیزاؤں کو تو یہ فن چھو کر بھی نہیں گزرا ابھی تک نین نشیلے' شرمانے' لجانے' انگلی دانتوں میں دبانے جیسے بکھیڑوں میں الجھی ہوئی ہیں۔ ارے سیکھو کچھ مینا حفیظ سے۔

آئیے! آب آپ سب کا محترمہ مینا حفیظ سے بھی تعارف کروا دوں جو ایک نا قابل فراموش شخصیت ہے 'آہ' مینا حفیظ سرکاری لائبریری میں لائبریرین کے اعلا عہدے پر فائز ہے۔ خوب صورت بالکل بھی نہیں ہے۔ ویسی ہی ہے جیسی باقی ستر فیصد لڑکیاں ہوتی ہیں۔ عام سی' مناسب نین نقش اور میرے ایک خطرناک حد تک غلط اندازے کے مطابق ایسی لڑکیوں سے کبھی محبت نہیں ہوتی کبھی نہیں۔

اس کی کرسی کے عین اوپر دیوار پر اس کی اپنی ہی لکھائی میں ایک بورڈ لگا ہوا تھا۔