لیپ ٹاپ تکیے پر رکھا ہوا تھا، وہ سامنے کوہنیوں کے بل اوندھی لیتی ہوئی تھی. اسکرین کی روشنی اسکے
چہرے کو چمکا رہی تھی. وہ تھوڑی تلے ہتھیلی رکھے دوسرے ہاتھ کی ایک انگلی لیپ ٹاپ کے ٹچ پیڈ پر پھیر
رہی تھی. لمبے سیدھے سیاہ بال پر پڑے تھے. اسکی آنکھیں بھی ویسی ہی تھیں.سیاہ بڑی بڑی آنکھیں کے
چاندنی جیسی چمک تھی. اور چہرہ ملائی کا بنا لگتا تھا، سفید، صاف اور چکنا سا.
وہ اسی مگن انداز میں سکرین پر نظریں مرکوز کے ٹچ پیڈ پر انگلی پھیر رہی تھی. ایک کلک کے بعد کوئی صفہ
کھلا تو اسکی متحرک انگلی روک گئی. سکرین پر جمی آنکھوں میں ذرا تفکر ابھرا اور پھر بے چینی اسنے جلدی
جلدی دو تین بٹن دباتے. لوڈنگ...............................
اگلے صفحے کے لوڈ ہونے کے انتظار کرتے ہوے اسی مضطرب انداز میں اسنے انگلی سے چہرے کی دائیں
طرف سے پھسلتی لٹیں پیچھے کیں.
چند سیکنڈ میں صفحہ لوڈ ہوگیا. وہ بے چین ہو کر چہرہ سکرین کے قریب لائی تو اسکے بالوں کی چند لٹیں پھسل
کر پھر چہرے کے سامنے آگئیں. جیسے جیسے وہ پڑھتی گئی اسکی آنکھیں حیرت سے پھیلتی گئیں. لب ذرا سے کھل
گئے. اور پورا وجود بے یقینی این ڈوب گیا. ڈھیر سارے لمحے لگے تھے اسکو خود کو یقین دلانے میں جو وہ پڑھ
رہی تھی. بلکل سچ ہے اور جیسے ہی اسکے ذھن نے یقین کی دھرتی کو چھوا، وہ ایک جھٹکے سے اٹھ بیٹھی.
اسکا فون سائیڈ ٹیبل پر رکھا تھا. اسنے ہاتھ بڑھا کر سیل اٹھایا اور جلدی جلدی کوئی نمبر ڈائیل کیا. رات کی
مقدس خاموشی میں بٹنوں کی آواز نے ذرا ارتعاش پیدا کیا. اسنے فون کان سے لگایا دوسری طرف بیل جا رہی تھی.
"ہیلو ذرا!" شاید رابطہ مل گیا تھا. تب ہی وہ بےحد شوخی سے چہکی. کسی ہو؟ سو تو نہیں گئی تھی؟
دوسری طرف اسکی دوست کچھ کہ رہی تھی. وہ لمحے بھر کو سننےکے لئے رکی، اور پھر ہنس پڑی.
"ساری باتیں چھوڑو میرے پاس جو بڑی خبر ہے وہ سنو! اسنے عادتا اپنے بالوں کی لٹ کو انگلی پر لپٹتے ہوے کہا.
" تم یقین نہیں کرو گی میں جانتی ہوں"