ادھر میرے بی اے کے پیپرز ختم هوئے، ادھر بڑی آپا کے فون پر فون آنا شروع ہوگئے. وہ مجھے کچھ دن کے لئے اپنے پاس
بلانا چاہ رہیں تھیں. گھر میں بیٹھ کر وہ خود بھی بوریت کا شکار تھی اور چھوٹے بھانجے بھانجیوں کے ساتھ وقت گزارنا چاہتی تھی
لیکن امی کچھ متذبذب تھیں. وہ آج کے دور میں بھی نانی جی کے اصولوں کو سننے سے لگاتے بیٹھیں تھیں جن کے مطابق بیاہتا
بہنوں کے گھر غیر شادی شدہ بہن کا جاکر رہنا منسیب بات نہیں تھی.
پہلے تو امی آپا کے فون آنے پر ٹال مٹول کرتی رہیں پھر آخر وجہ بتا ہی ڈالی تو آپا سن کر حد درجہ خفا ہوئیں.
"کمال ہے امی، کسی باتیں کرتی ہیں؟ میں نور العین کی بہن ہوں کوئی غیر تو نہیں. اگر بھرے پرے سسرال میں رہتی ہوں، تب بھی آپکا
اعتراض بنتا تھا مگر اب ایسی بات کہ کر آپ نے میرا دل بہت دکھایا ہے. سرفراز تو خود نور کو چھوٹی بہنوں کی طرح عزیز رکھتے
ہیں لیکن آپکو اعتبار ہی نہیں تو کوئی کیا کر سکتا ہے.
"لاحول ولا،،،،! سوچ سمجھ کر بولا کرو حور! خدانخواستہ مجھے کسی قسم کی کوئی بے اعتباری کیوں ہونے لگی. میں تو بس ویسے ہی.....
"تو پھر کیا مسلۂ ہے امی! بس میں اس ویک اینڈ پر سرفراز کو بھیج رہی ہوں.وہ خود آکر نور العین کو لے جائیں گے. سچ کہوں
جب سے بچوں کو پتا چلا ہے کہ نور خالہ آنے والی ہیں. انہوں نے پوچھ پوچھ کر ناک میں دم کر دیا ہے کہ خالہ کب پہنچ رہی ہیں".
رشتوں کو ترسے هوئے ہیں میرے بچے ددھیال میں تو کوئی انکے لاڈ اٹھانے والا کوئی ہے نہیں. خالہ ماموں پر ہی انکی جان اٹکی ہوئی ہے.
نور یہاں آئے گی تو بچوں کا دل بہل جاتے گا. ورنہ بچوں کی اپنی چھٹیوں میں تو ابھی ایک عرصہ پڑا ہے. مجھے تو جانے کب آپکے پاس
آنے کا موقع ملے میں نے بچوں سے وعدہ کر لیا ہے کہ میں آپکی نور خالہ کو بہت سے دنوں کے لئے آپکے پاس بلاؤں گی. اگر آپ خود
سوچیں کہ میں......"
بڑی آپا حسب عادت نان اسٹاپ شروع ہو چکیں تھیں.
"اچھا ٹھیک ہے سرفراز کو بھیج دینا میں نور سے کہتی ہوں تیاری کر لے".
امی بلا آخر ماں گئیں شاید نواسے، نواسیوں کی ،محبت غالب آگئی ورنہ امی جیسی اصول پسند خاتون کے لئے اپنے موقف سے پیچھے ہٹنا
ناممکن سی بات تھی.
بے چاری حور آپا بھی اپنی جگہ سچی تھیں. سرفراز بھائی اپنے والدین کی آخری اولاد تھے. بڑے بہن بھائی انکے ہوش سمبھا لنے سے پہلے ہی
بال بچوں والے ہو چکے تھے. جب انکی شادی ہوئی تو والدین طبعی عمر گزار کر اللہ کو پیارے ہو چکے تھے. سب اپنی اپنی زندگیوں
میں مگن تھے. یوں اگر حور آپا کی خوش قسمتی سے سسرال کے جھنجھٹ سے پالا نہ پڑا، وہیں بچے دادا دادی، چچا اور پھوپھی کی محبت
سے محروم رہے لیکن نور آپا ہمرے گھر کی پہلی اولاد تھیں، سو انکے بچوں کی ننھیال میں اضافی پروٹوکول ملتا تھ