SIZE
5 / 5

جزیرے میںسمندر کا پانی امنڈا چلا آرہا تھا اور الیاسف نے درد سے صدا کی۔ کہ اے بنت الاخضر اے وہ جس کے لئے میرا جی چاہتا ہے۔ تجھے میں اونچی چھت پر بچھے ہوئے چھپر کھٹ پر اور بڑے درختوں کی گھنی شاخوں میں اور بلند برجیوں میں ڈھونڈوں گا۔ تجھے سرپٹ دوڑی دودھیا گھوڑیوں کی قسم ہے۔ قسم ہے کبوتروں کی جب وہ بلندیوں پر پروازکرے۔ قسم ہے تجھے رات کی جب وہ بھیگ جائے۔ قسم ہو تجھے رات کے اندھیرے کی جب وہ بدن میں اترنے لگے۔ قسم ہے تجھے اندھیرے اور نیند کی۔ اور پلکوں کی جب وہ نیند سے بوجھل ہو جائیں۔ تو مجھے آن مل کہ تیرے لئے میراجی چاہتا ہے اور جب اس نے یہ صدا کی تو بہت سے لفظ آپس میں گڈ مڈ ہو گئے۔ جیسے زنجیر الجھ گئی ہو۔ جیسے لفظ مٹ رہے ہوں۔ جیسے اس کی آواز بدلتی جا رہی ہو۔ اورالیاسف اپنی بدلتی ہوئی آواز پر غور کیا اور زبلون اور الیاب کو یاد کیا کہ کیوں کر ان کی آوازیں بگڑتی چلی گئی تھیں۔ الیاسف اپنی بدلتی ہوئی آواز کا تصور کر کے ڈرا اور سوچا کہ اے معبود کیا میں بدل گیا ہوں اور اس وقت اسے یہ نرالا خیال سوجھا کہ اے کاش کوئی ایسی چیز ہوتی کہ اس کے ذریعے وہ اپنا چہرہ دیکھ سکتا۔ مگر یہ خیال اسے بہت انہونا نظر آیا۔ اور اس نے درد سے کہا کہ اے معبود میں کیسے جانوں کہ میں نہیں بد لاہوں۔

الیاسف نے پہلے بستی کوجانے کا خیال کیا مگر خود ہی اس خیال سے خائف ہوگیااور الیاسف کو بستی کے خالی اور اونچے گھروں سے خفقان ہونے لگا۔ اور جنگل کے اونچے درخت رہ رہ کر اسے اپنی طرف کھینچتے تھے۔ الیاسف بستی واپس جانے کے خیال سے خائف چلتے چلتے جنگل میں دور نکل گیا۔ بہت دور جا کر اسے ایک جھیل نظر آئی کہ پانی اس کاٹھہرا ہوا تھا۔ جھیل کے کنارے بیٹھ کر اس نے پانی پیا۔ جی ٹھنڈا کیا۔ اسی اثناءمیں وہ موتی ایسے پانی کو تکتے تکتے چونکا۔ یہ میں ہوں؟ اسے پانی میں اپنی صورت دکھائی دے رہی تھی۔ اس کی چیخ نکل گئی۔ اور الیاسف کو الیاسف کی چیخ نے آلیا اور وہ بھاگ کھڑا ہوا۔

الیاسف کو الیاسف کی چیخ نے آلیا تھا اور وہ بے تحاشا بھاگا چلا جا رہا تھا جیسے وہ جھیل اس کا تعاقب کر رہی ہے۔ بھاگتے بھاگتے تلوے اس کے دکھنے لگے۔ اور چپٹے ہونے لگے۔ اور کمر اس کی درد کرنے لگی۔ مگروہ بھاگتا گیا اور کمر کا درد بڑھتا گیا اور اسے یوں معلوم ہوا کہ اس کی ریڑھ کی ہڈی دوہری ہو ا چاہتی ہے۔ اور وہ دفعتہ جھکا اور بے ساختہ اپنی ہتھیلیاں زمین پر ٹکا دیں اور بنت الاخضر کو سونگھتا ہوا چاروں ہاتھ پیروں کے بل تیر کے موافق چلا۔