" تو یہ کہ جو کھانا بچ جاۓ ' وہ تابی کو دے دینا . وہ اپنے رشتہ داروں کو دے دے گی ." وہ بھی سنک کے سامنے سے ہٹا اور شیلف سے فروٹ باسکٹ اٹھاتے ہوئے کن اکھیوں سے بیوی کو دیکھا ....
" میں تابی کو کھانا نہیں دیتی کیا ؟" آنسہ نے نظروں کے تیر سے دو شکار کیے.
" باجی ! میں نے ایسا تو کچھ نہیں کہا ." تابی نے گڑبڑا کر صاحب کو دیکھا .
" تمہارے صاحب تو مجھے ایک نمبر کی کنجوس سمجھتے ہیں ." شایان ٹوکری میں پھل ترتیب سے رکھتے ہوئے مسلسل مسکرا رہا تھا .
" اب یہ بھی بتا دو کہ اول عین سے شروع ہوتا ہے کہ الف سے ." بات کے اختتام پر اس کا قہقہہ نکل گیا .... آنسہ نے میکرونی کا فل سائز پیکٹ اس کی طرف توپ کے گولے کی صورت اچھالا جسے اس نے سہولت سے کیچ کر لیا .
" خود سے مطلب اخذ نہ کیا کرو . بس تمہیں چیزوں کو بلکہ زائد چیزوں کو ٹھونس ٹھونس کر رکھنے کی عادت ضرور ہے ." اس نے لہجہ حتی الا مکان بشاش ہی رکھا .
" مان لیا شاہان صاحب آپ سخی ٹھہرے . ہم تو خوف خدا سے مبرا ہیں ." وہ اچھی خاصی جلی ککڑی بنی جا رہی تھی .
توبہ ہے آنسہ ... ہم تو بس نچلے درجے پہ " س "سے سخی ہیں مگر آپ ہم سے اوپر فائز ہیں یعنی " ص" سے سخی ' شاہان نے شرارتی نظریں اس کے غصیلے چہرے پہ گاڑیں.
پہلے تو بات اس کے سر سے گزر گئی پھر جب دھیان کی ڈوریاں ملائیں تو کارن فلور کا ڈبہ وہ تاک کر مارا کہ شوہر صاحب سینہ مسلتے رہ گئے .
" اب آپ نے میدان جنگ تیار کر ہی لیا ہے تو معذرت کے ساتھ ' اگلی عید پہ بس ایک .... چکن کڑاہی کا آئے گا پھر آپ نے شاپر سے وہ وہ واحد پیکٹ نکال کر کہنا ہے ' کیا صرف شیخ رشید صاحب کو کھانے پر بلایا ہے ؟ " اس نے کچھ اس طرح سے بیوی کی نقل اتاری کہ آنسہ کے ساتھ تابی کی بھی ہنسی چھوٹ گئی .
" اچھا میرے فراخدل میاں جی ' اب آپ تشریف لے جائیے ." وہ منہ ہی منہ میں کچھ بڑبڑائی.وہ ڈیپ فریزر میں پھل رکھ کر پلٹا.
" ف بے چاری ک کے زیر اثر ہے یعنی کے نیچے .... ف سے فراخدل .... ک سے کنجوس ...س ... پھر بھلا کس کا رتبہ بڑا ہوا ." اتنا کہہ کر وہ ٹھہرا نہیں تھا کیونکہ بیوی نے اب چھری اٹھائی تھی .
شاہان اپنی شاپنگ خود کرتا تھا . وہ اپنی اور بچوں کی شاپنگ رمضان سے پہلے ہی مکمل کر لیتی تھی. اس بار سات سالہ سب سے چھوٹے احد کا سوٹ لینا رہ گیا تھا . آنسہ کو کپڑوں کے رنگ پھیکے پھیکے سے لگے تھے سو کافی خواری کے بعد وہ گھر آ گئی کہ بعد میں ذرا موسم ٹھنڈا ہو تو بازار کا چکر لگاؤں گی ' مگر ٹھنڈا موسم تو دیوانے کا خواب بن کر رہ گیا . اب عید میں صرف چند دن رہ گئے تھے . رات یونہی باتوں باتوں میں اس کے احد کے سوٹ کا سرسری سا ذکر کیا .