SIZE
1 / 7

میں آج ایک ایسے رشتے کا احساس دلانے لگی ہوں جو سب سے پہلے گم ہو جاتا ہے . مالک نے جتنے بھی رشتے بناے ہیں ان کا نعم البدل کوئی نہیں ہوتا کیونکہ دنیا میں جو رشتے بنتے ہیں وہ دنیا میں آنے کے بعد بنتے ہیں لیکن مالک کے بناے ہوے رشتے دنیا میں آنے سے پہلے ہی بن جاتے ہیں اور ان کا احساس بھی پہلے سے ہی ہونے لگتا ہے مثلا جب کوئی بچہ دنیا میں انے والا ہوتا ہے تو میاں بیوی دونوں کہنے لگتے ہیں کے ہم ماں باپ بننے والے ہیں . کوئی دادا دادی بننے والا ہوتا ہے کوئی نانا نانی ' کوئی چچا اور کوئی پھپھو اور خالہ یا بہن بھائی . یہ تو قدرت کا قانون ہے اگر انسان کے بس میں ہو تو شاید وہ ان رشتوں کو بننے ہی نہ دے کیونکہ انسان بڑا ہی خود غرض اور بے حس ہے وہ ہر چیز اپنی خواہش اور مرضی کے مطابق کرنا چاہتا ہے . اس کا بس چلتا تو وہ صرف امیروں کو ہی اپنا رشتہ دار بناتا اور غریب رشتہ داروں کو خارج کر دیتا .

لیکن وہ ایسا نہیں کر سکتا کیونکہ جو رشتے پیدا ہونے سے پہلے ہی بن جاتے ہیں وہ کبھی نہیں ٹوٹتے .

میں نے بہت سے لوگوں کو کہتے سنا ہے کہ ہمیں تو اپنے رشتے داروں سے غیر اچھے ہیں . بالکل کبھی ایسا ہوتا ہے کے اپنوں سے دکھ ملتے ہیں تو ہم ایسا کہ دیتے ہیں لیکن اگر آپ غور کریں تو میری یہ بات سمجھ لیں کے غیروں سے یا ہمسایوں سے ہمارے تعلقات اچھے ہو سکتے ہیں لیکن وہ ہمارے رشتہ دار نہیں بن سکتے .

خوشی میں اور غم میں اپنے ہی یاد آتے ہیں . یہ تو سب جانتے ہیں کے جب کوئی فوت ہو جاتا ہے تو جتنا دکھ اپنوں کو ہوتا ہے غیروں کو نہیں ہوتا . خوں کا رشتہ جتنا قریب کا ہوتا ہے اتنا ہی زیادہ تکلیف محسوس کرتا ہے چاہے کتنا ہی ناراض کیوں نہ ہو . یہ الله کا بہت بڑا احسان ہے کے اس نے اپنے بندے کو ایک خاندان میں بندھا ہوا ہے اس نے تو اپنے رشتہ داروں سے محبت کرنے کے فائدے بھی بیان کیے ہیں کہ اگر کوئی رزق زیادہ حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ صلہ رحمی کرے اور اپنے غریب رشتہ داروں کو دے .