" آج واپسی پہ سکول سے حسن کو لیتے آئیے گا . بہت دن ہو گئے اسے دیکھے ہویے ." امینہ بیگم نے امتیاز صاحب سے کہا .
" ہان اس اتوار بھی نہیں آئے وہ لوگ ' جانے کیا مسلہ تھا . " امتیاز صاحب نے موٹر بائیک باہر نکلتے ہویے جواب دیا . " اور جیسے اس کی ماں تو بھیج ہی دے گی نا." امتیاز صاحب نے بائیک پر بیٹھتے ہویے خود کلامی کی . وہ امینہ بیگم کو بغیربتاے پوتے سے ملنے گئے مگر بہو نے ملنے ہی نہ دیا . " کبھی کہا کہ بکھر ہے تو کبھی کہ سو رہا ہے." اور امتیاز صاحب اسے لئے بغیر ہی واپس آ گئے .
ان کے جانے کے بعد آمینہ بیگم پلاؤ بنانے لگیں .
" حسن کو بہت پسند ہے ."
امتیاز صاحب پوسٹ افس میں ملازم تھے . ان کا ایک ہی بیٹا ایاز تھا جسے گھر میں رونق کے چاؤ میں بیس سال کی عمر میں ہی بیاہ دیا گیا . ایاز گھر کے قریب ہی ایک جنرل سٹور چلاتا تھا ' امینہ بیگم کی سلیقہ مندی اور امتیاز صاحب کی تنخواہ سے گھر کا اچھا گزرا ہو رہا تھا . بہو بمشکل حسن کی پیدائش تک گزارا کر سکی ' اس کے بعد لڑائی جھگڑے شروع. امینہ بیگم زیادہ تر خاموش رہتیں . مگر چونکہ انھیں شروع سے کام کی عادت تھی اس لئے کچن کے کام میں مداخلت کرتیں . انکا کام کرنا بھی بہو کو کھلتا تھا . "ہونہہ... بے جا روک ٹوک کرتی رہتی ہیں ." بہو ناک بھوں چڑھاتی .