پرانے وقتوں کی بات ہے جب الہی بخش کے گھر ایک بچہ پیدا ہوا جس کا نام ابراہیم رکھا گیا . اس وقت یا لوگ ہندوستان میں رہتے تھے . یہ بر صغیر کی تقسیم سے پہلے کی بات ہے . یہ لو گ ضلع گو ر داس پور کی تحصیل بٹالہ میں رہتے تھے . اس وقت ہندو مسلم اختلافات کچھ زیادہ نہ تھے اور سب لوگ مل جل کر رہتے تھے . سب مشکل میں ایک دوسرے کے کام آتے ' ایک دوسرے کے دکھ درد بانٹتے اور بہن بیٹیاں سب کی سانجھی سمجھی جاتی تھیں . بچے بھی سب مل کر کھیلتے تھے . ابراہیم بھی اسی طرح پل کر بڑا ہوا . چونکہ وہ بہن بھائیوں میں بڑا تھا اس لئے ماں باپ نے اس کے جوانی میں قدم رکھتے ہی اسکی شادی کر دی . اسکی بیوی بہت اچھی عورت تھی .
شادی کے چند سال بعد وہ لوگ ضلع لائل پور آ گئے جسے اب فیصل آباد کہا جاتا ہے . انسان کا رزق اسے کہاں سے کہاں لے جاتا ہے . یہاں پر بھی ہندو اور سکھ رہتے تھے . الہی بخش نے بٹالہ سے اپنی زمین بیچ کر فیصل آباد میں زمین خرید لی . ان کے باقی رشتہ دار بھی وہیں آ گئے .
چونکہ وہ ایک گاؤں میں تھے تو وہاں پڑھنے لکھنے کا بہت مسلہ تھا . ابراہیم کا ایک پیارا بیٹا اور بیٹی تھے .وہ اپنے دونوں بچوں سے بہت محبت کرتے تھے . بیٹے کا نام
یوسف اور بیٹی مریم تھی. گاؤں میں صرف لڑکوں کا سکول تھا لہٰذہ صرف یوسف کو ہی سکول بھیجا گیا .مریم کو بھی پڑھنے کا بہت شوق تھا اسی لئے جب بھی یوسف پڑھنے بیٹھتا تو وہ بھی ساتھ پڑھتی اور سبق یاد کر لیتی وہ دونوں اپنے والد کو میاں جی اور والدہ کو بے بے جی کہتے تھے .
ابراہیم بہت اچھا انسان تھا . وہ اپنے ماں باپ کی بہت خدمت کرتا ' بیوی بچوں کا خیال کرتا اور حقوق العباد کا بہت دھیان رکھتا تھا . گاؤں میں سب لوگ اسے مہر صاحب کہ کر پکارتے تھے. انسانوں کے ساتھ ساتھ وہ جانوروں کا بھی بہت احساس کرتا تھا . ہل چلانے کے لئے اس کے پاس بیلوں کی شاندار جوڑی تھی . بڑے قد قامت والے خوبصورت سفید رنگ کے بیل تھے .