پھر ایک روز اس نے ایک بری خبر سنی - چوہدری صاحب کوٹھی کے عقبی حصے میں تعمیر کے لئے نکشہ بنوا رہے تھے - anexy تعمیر کرنے کا مشورہ ان کے ایک دوست نے دیا تھا جس کا کہنا تھا کے اتنی ساری جگہ محض پھول پودوں کے لئے چھوڑ دینا کہاں کی دانشمندی تھی جبکے anexy تعمیر کی تعمیر سے اچھا خاصا کرایا حاصل ہو سکتا تھا - کرمو کو وہ چھوٹا سا باغیچہ بھی اجڑتا ہوا نظر آیا تو اس کا دل بیٹھ گیا - اس نے احتجاج کرنا چاہا مگر اس کی حثیت کیا تھی ، اس کی ایک نہ سنی گئی اور نقشہ پاس ہوتے ہی آڑو، ناشپاتی ، لوکاٹ اور خوبانی کے پیڑ کاٹ دے گئے - کرمو کی جی چاہا کے وہا سے بھاگ جائے لیکن چوہدری صاحب اس چیز کی اجازت نہیں دے سکتے تھے -
کھدائی کرنے سے پتا چلا کے آ م کا پیڑ بھی کتنا پڑے گا ورنہ اس کی جڑیں بنیادوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں - ویسے بھی آندھی اور طوفان کی وجہ سے اس کے ٹوٹنے سے نی عمارت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ تھا تو اسے جڑوں سمیت نکلنا ضروری سمجھا گیا اور یہ کم کرمو کے ذمے لگایا گیا - کرمو کو ایسا لگا جیسے اسے کسی عزیز کو قتل کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہو اس نے پہلے تو انکار کر دیا مگر جب چوہدری صاحب بگڑ گئے تو اسے نہ چاہتے ہوے حکم کی تعمیل کرنا پڑی -
اگلے روز کم بند تھا درخت نکل جاتا تو ایک ساتھ سری بنیادوں میں روڑی ڈالی جاتی - کرمو نے صبح ہوتے ہی کلہاڑا لے کر درخت کاٹنا شرو ع کر دیا - یہ وہی درخت تھا جس کی جڑوں میں وہ قربانی کے بکروں کا خون ڈالتا رہا تھا اور جس نے اس کی دھمکی سن کے اپنا وطیرہ بدل لیا تھا -
چودری صاحب اور گھر والے ٹیلی ویژن پے صبح کی نشریات دیکھ رہے تھے ڈرائیور گری صاف کر رہا تھا اور دارو باورچی کے ساتھ مل کر ناشتہ تیار کر رہی تھی کے اچانک درخت کے ٹوٹ کر گرنے کی آواز سنی دی - ساتھ ہی کرمو کی ایسی چنگھاڑ ، جس کے بارے میں فیصلہ کرنا مشکل تھا کے وو چیخ تھی یا نعرہ - سب لوگ دوڑتے ہوے پہنچے کیا دیکھتے ہیں کے درخت گرا پڑا ہے اور خون میں لت پت کرمو اس کے نیچے دبا ہوا ہے -
وہ لوگ جو اسے قریب سے جانتے تھے اور وہا موجود تھے شرو ع میں اسے ایک اتفاقی حادثہ ہی سمجہے - مگر وقت گزارنے کے ساتھ ساتھ شکوک و شبہات پیدا ہوتے چلے گئے اور یہ فیصلہ نہ ہو سکا کے اس کی آخری آواز چیخ تھی یا نعرہ - پھر جب اس کی کیفیت اور باتوں پر غور شروع ہوا تو مزید الجھنیں پیدا ہوتی گی اور آج تک وہ اس کے نتیجے پر متفق نہیں ہو سکے -