اگر شادی شدہ بیٹے کو ہمیشہ کے لیے اپنا بنانا ہو تو پہلے بہو کو خوش دلی سے اپنا لو۔۔۔۔۔ بیٹا خود بخود آپ کا ہوجائے گا۔ ورنہ بہو اور ساس کے بیچ جاری چپقلش کبھی کبھی اتنی خطرناک ہو جاتی ہے کہ یا تومائیں اپنے بیٹوں کو کھو دیتی ہیں یا بیویاں اپنے شوہروں کے دلوں سے اتر جاتی ہیں۔ یہ وہ رشتے ہیں جو ایک دوسرے سے الگ نہیں ہوسکتے۔ جب جینا مرنا ایک ہو۔۔۔۔ تو کیوں نہ دکھ سے مرنے کی جگہ خوشی سے جی لیا جاۓ۔