کبھی کبھی وجود پریشانی کے لق دق صحرا میں چلنے کے لیے مجبور ہوتا ہے۔ لیکن ہر منزل پر سراب ہی سراب دکھائی دیتا ہے۔ زمین کا سینہ چیر کر اس میں سما جانے کو دل چاہتا ہے جب بہت کوشش اور ہمت کے باوجود کوئی بہتری کا راستہ دکھائی نہیں دیتا۔۔۔۔