SIZE
4 / 4

"آپا ابھی تو خاور بھائی خاموش ہیں کہیں ایسا نہ ہو شادی کے بعد بیوی کے سامنے اپنا رنگ دکھانا شروع کردیں۔ میری ساس کہتی ہیں میاں کا جو رویہ پہلے دن بیوی کے ساتھ رہتا ہے وہی آخری سانس تک چلتا ہے۔ اللہ اللہ کر کے اس شادی کا انجام۔۔۔۔۔۔۔" وہ اپنے دل میں آیا وسوسہ زبان پر لا کر بولی۔

"چپ ہو جا رضیہ! اپنی کالی زبان سے خبردار جو آگے ایک لفظ بھی نکالا ہو جو ہمارا کام تھا ہم نے کیا اب میاں بیوی جانیں ' لو بھلا آگے جو مرضی ہو ہم اس کے ذمہ دار نہیں۔" آپا اپنا ہاتھ لہراتے ہوئے بولیں تو رضیہ چپ سی ہوگئی۔

گھر کے اندر داخل ہوتے ہی اماں کی چہکتی آواز نے آپا اور رضیہ کا استقبال کیا تھا۔ صحن میں چارپائی پر عفت خالہ کسی بات پر کھلکھلا کرہنستی اماں کسی اور ہی دنیا کی مخلوق لگ رہی تھیں ۔ کبھی اماں کو انہوں نے ہنستے نہ دیکھا وہ تو صرف مسکرانے پر ہی اکتفا کرتیں۔ اج ویران صحن میں جیسے بہار آ گئی تھی ۔ اماں کی چہکار کے ساتھ پرندے بھی فضا میں چہک رہے تھے۔ صحن کی کیاریوں میں لگے پھول بھی خوش نما اور کھل رہے تھے' ایسا لگ رہا تھا جیسے اماں کے ہنسی میں پورا سماں ہی شامل تھا۔ آپا جو صحن میں بیٹھی اماں اور ان کے اطراف کا جائزہ لے رہی تھیں اماں کی آواز پر چونک گئیں۔

ارے تم دونوں وہاں کھڑی کیا کررہی ہو اندر آؤ۔ ‘‘ رضیہ اور آ پا اندر داخل ہی ہوئے تھے کہ خاور بھائی اپنی دلہن کے ساتھ صحن میں داخل ہو کر بولے۔

" السلام و علیکم۔"

"وعلیکم السلام! جیتے رہو میرے بچو۔" اماں پیار سے پچکارتے ہوئے بولیں۔

" کیسی ہیں آیا؟ بیٹھیں نہ۔‘‘ خاور بھائی آپا کی نظروں کو محسوس کرتے ہوئے بولے۔

”ہاں آپا تو بیٹھ ہی جائے گی تم تو ہمیں بھول ہی گئے شادی کو ایک ماہ ہوگیا ہے' بہن کے ہاں چکر نہ لگایا۔ اب کیا دعوت دوں گی تو دلہن کو لاؤ گے۔“ آپا بے رخی سے بولیں ۔

" آپا ایسی بات نہیں ۔"خاور بھائی خلاف معمول مسکرا کر بولے۔

"اچھا اماں ہم چلتے ہیں ۔ خاور اپنی دلہن کا ہاتھ قام کر آگے بڑھتے ہوئے بولا۔ رضیہ دونوں کو ہونق بنی دیکھ رہی تھی ' گلابی لباس میں دلہن کا رنگ روپ ہی انوکھا تھا۔ خاور بھائی کے اوپر بھی خوب روپ آیا تھا۔

"لگتا ہے دلہن راس آ گئی ہے۔‘‘ رضیہ نے شرارتی لہجے میں آپا کے کان میں سرگوشی کی۔

"کہاں چل دیئے خاور! میری بات کا جواب توتم نے دیا ہی نہیں۔ "وہ تلملا ئیں۔

"آپا آپ کی بھابی کو میکے لے کر جارہا ہوں وہاں سے ہوتے ہوئے ایک دوست کی دعوت پر جانا ہے۔ آپ کے ہاں ان شاءاللہ اگلے سال آوں گا۔‘‘

"کیا اگلے سال؟“ آپا چیخیں تو خاور بھائی مسکرا دیئے۔

"آپا! آپ کو نیا سال مبارک ہو' کل پہلی جنوری ہے نہ۔" خاور آپا سے کہتے ہوئے مسکرادیئے۔ سب ہی اس اچانک بولے جانے والے جملے پر ہنس دیے۔ آپا اور رضیہ پیار بھری نظروں سے دونوں کو جاتے دیکھ رہے تھے۔