" چاچی میں بھی دوپٹی اوڑھوں گی ۔" اس نے جلدی سے چاندنی کا دوپٹہ اپنے سر پر رکھ لیا تو اس نے محبت سے اسے اپنے ساتھ لگا لیا۔
" چاچی آج ہم دونوں بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھیں گے۔" سعد بھی بھاگ کر اس کے پاس آ گیا۔
" او مائی گاڈ! ممی آپ تو اس گھر کے باہر اب مدرسہ کا بورڈ لگا دیجیے۔" نورین نے برا سا منہ بنا کر کہا اور پیر پٹختی ہوئی وہاں سے چلی گئی۔
" تمہیں کیا ضرورت ہے ہر وقت درس دینے کی۔" فرجاد بھی چڑ کر اس کے اوپر چڑھ دوڑا۔
" درس۔۔۔۔" وہ حیران رہ گئی۔ "فرجاد۔۔۔۔ ہمارا دین ہی ہمارا اصل ہے یہی ہماری جڑ ہے۔ ہماری بنیادیں ہمارے مذہب پر کھڑی ہیں' پم اپنے مذہب سے ہٹ کے اور کٹ کے خوش حال کامیاب مکمل اور نارمل زندگی نہیں گزار سکتے۔ ہمارا مذہب ہماری پہچان ہے' جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس کے جسم میں غذا سے پہلے کانوں کے ذریعے آزان پہنچائی جاتی ہے تاکہ اسے پتا چل جاۓ کہ وہ مسلمان ہے۔ اللہ اذان ہی کے ذریعے دن میں پانچ مرتبہ ہمیں اپنی طرف بلاتا ہے۔" سب خاموشی سے سن رہے تھے' اس کی کوئی بات بھی غلط نہیں تھی۔ جس پر کوئی آواز اٹھاتا۔
" کبھی آپ نے اذان کے الفاظ پر غور کیا ہے' حی علٰی الفلاح ۔۔۔۔ حی علٰی الصلٰوۃ یعنی' " آؤ نماز کی طرف' آؤ بھلائی کی طرف۔" اللہ آپ کو دن میں پانچ بار نماز کے ذریعے بھلائی کی طرف بلاتا ہے اور آپ ایک دفعہ بھی اس کی طرف رجوع نہیں کرتے اس طرح تو آپ اللہ کی وحدانیت اور اس کی طرف سے ملنے والی نعمتوں کا انکار کرتے ہیں۔ اس کی رحمتوں پر نا شکری کرتے ہیں اس کی طرف سے ملنے والی کامیابیوں پر نا شکری کرتے ہیں۔" سب بے زار سی شکلیں بناۓ بیٹھے رہے لیکن نماز کے لیے کوئی بھی نہیں اٹھا اس لیے کہ نہ کسی کو عادت تھی اور نہ اس گھر کا ماحول تھا۔
" چاچی چلیے ناں ہم اپ کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں۔" سعد اور سارا نے اس کا ہاتھ کھینچتے ہوۓ کہا۔
" پہلے میں آپ لوگوں کو نماز یاد کراؤں گی پھر آپ لوگ پڑھیے گا۔" وہ سب پر ایک افسوس ناک نظر ڈال کر نماز پڑھنے چلی گئی۔
چاندنی فجر کی نماز کے بعد قرآن شریف پڑھتی تھی پھر گھر کے اندر ہی واک کرتی تھی۔ گھر اتنا بڑا تھا کہ واک کرنے کے لیے باہر جانے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ سب اس وقت مزے سے سو رہے ہوتے تھے' چاندنی کو لگتا کہ صرف وہی نہیں سو رہے بلکہ ان کے نصیب بھی سو رہے تھے۔ اس دن بچے اسکول سے آۓ تو چاندنی نے انہیں سلام کیا تو دونوں حیران رہ گئے۔
" چاچی! آپ بڑی ہو کے ہمیں سلام کر رہی ہیں۔"
" کوئی بات نہیں بیٹا! بڑے بھی چھوٹوں کو سلام کر لیتے ہیں اور جب گھر میں داخل ہوتے ہیں تو سب سے پہلے سب کو سلام کرتے ہیں۔" چاندنی نے محبت اور نرمی سے کہا۔
" لیکن ہم تو کبھی سلام نہیں کرتے۔"
" کوئی بات نہیں آج سے بلکہ ابھی سے آپ دونوں سب کو سلام کریں گے۔" اس کے کہنے پر بچوں نے فورا دادی اور ماں کو سلام کیا۔